۹۲۵ ہجری میں شاہ طہماسب صفوی نے سابق مرقد کے ارد گرد اینٹوں کی ایک ضریح بنوائی جو ہفت رنگ کا شیوں سے آراستہ تھی جس میں نقش ونگار کے ساتھ ساتھ معرق کتبے بھی تھے نیز اس کے اطراف میں دریچے بھی کھولے گئے تاکہ مرقد کی زیارت بھی ہوسکے اور زائرین اپنی نذربھی ضریح کے اندر ڈال سکیں اس کے بعد مذکورہ شاہ کے حکم سےسفید وشفاف فولاد سےاسی اینٹوں والی ضریح کے آگے ایک ضریح بنائی گئی۔
۱۲۳۰ ہجری میں فتح علی شاہ نے اس ضریح کو نقرہ پوش کردیا تھا جو طویل مدّت کی وجہ سے فرسودہ ہوگئی تھی۔۱۲۸۰ ہجری کو پہلے سے موجودہ چاندی کو نئی چاندی کے ساتھ ملاکر ضریح کوبنایا گیا اوراس ضریح کو اسکی جگہ پر نصب کیاگیا ۔ دوبارہ ۱۳۸۰شمسی ہجری میں اس وقت کی تولیت کے کہنے پر اس میں کچھ بنیادی تعمیرات کی گئیں۔
اس ضریح کو کئی مرتبہ بنایاگیا اور کئی مرتبہ اس میں بنیادی تبدیلیاں ہوئیں اور یہ ضریح کئ سال تک مرقد حضرت معصومہؑ پر باقی رہی یہاں تک کہ ۱۳۴۸ شمسی ہجری مطابق ۱۳۶۸ ہجری میں اس وقت کے متولی کے حکم پر ضریح کی شکل کو تبدیل کیا گیا اور ضریح کو مخصوص ہنری ظرائف کا شاہکار بنا کے اس کی جگہ پر نصب کیا گیا اوریہ وہی ضریح ہےجو آج تک حضرت معصومہؑ کی نورانی تربت پر جلوہ فگن ہے۔