صحن عتیق جو روضہ مبارکہ کے شمال میں واقع ہے وہ سب سے پہلی عمارت ہے جو قبہ مبارکہ پر بنائی گئی ہے ،یہ صحن چار خوبصورت ایوان کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہے ایک وہ باعظمت ایوان جو جنوب میں واقع ہے جو ایوان طلا کے نام سےمعروف ہے اورروضہ مطہر سےصحن میں داخل ہونے کا راستہ بھی ہے ،ایوان شمالی جو مدرسہ فیضیہ کی طرف سے صحن میں داخل ہونےکا راستہ ہے ایوان غربی ،صحن سے مسجد اعظم میں اورایوان مشرقی، صحن عتیق سے ”صحن بزرگ“ میں داخل ہونے کا راستہ ہے۔
اس صحن اور اس کے اطراف کے ایوانوںکوشاہ بیگی بیگم ہمسر شاہ اسماعیل صفوی نے ۹۲۵ ہجری میں بنوایا تھا۔
۱۳۷۷شمسی ہجری میں اس وقت کے متولی کے حکم پر اس صحن اور اس کے اطراف میں موجود قبور کو دوبارہ تعمیر کیا گیا ۔