لفظ حجاب لغت میں مختلف معانی جیسے پردہ، مانع، اور اوڑہنے وغیرہ میں استعمال ہوا ہے ۔ اور فقھی اصطلاح میں حجاب اوڑہنے کی معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اسلامی نقطہ نگاہ سے حجاب یعنی عورت نا محرم کے سامنے اسلامی اور شرعی لباس کے ساتھ اپنے آپ کو ڈھانپے اور خود نما ئی نا کرے۔ حجاب عورت کے عزت و وقار میں اضافہ کا سبب ہے اور نا فقط اسلام بلکہ تمام ادیان الٰہی میں حجاب کا حکم موجود ہے ۔
حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا رفتار ، گفتار اور کردار میں حجاب کی مبلغہ تھیں ۔ آپ فرماتی تھیں کے بہترین عورت وہ ہے جو کسی نا محرم کو نہ دیکھے اور نا اس کو کوئی نا محرم دیکھے ۔امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں اور چند اصحاب پیغمبر اکرم ﷺ کی بارگاہ میں موجود تھے کہ ایک مرتبہ ختمی مرتبت نے اصحاب کی طرف رخ کر کے فرمایا: عورت کی بھلائی اور مصلحت کس چیز میں ہے ۔۔۔؟اصحاب میں سے کوئی بھی صحیح جواب نہ دے سکا۔ جب اصحاب چلے گئے تو میں بھی اپنے گھر واپس آیا اور حضور پاک کی طرف سے پوچھے گئے سوال کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے سامنے بیان کیا ۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا : میں اس سوال کا جواب جانتی ہوں۔عورت کی بھلائی اس میں ہے کہ نہ وہ کسی نا محرم مرد کو دیکھے اور نہ نا محرم مرد اسے دیکھے۔امیر المؤمنین بیان کرتے ہیں کہ جب میں ختمی مرتبت کی بارگاہ میں واپس پہنچا تو ان سے عرض کیا: آپ کے سوال کے جواب میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے یہ جواب دیا ہے کہ (عورت کی بھلائی اس میں ہے کہ نہ وہ کسی نا محرم مرد کو دیکھے اور نہ نا محرم مرد اسے دیکھے)۔آپ ﷺ نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے جواب کو پسند کیا اور فرمایا: فاطمہ (س) میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔