۱۔ قبر رسول خدا ﷺ کی زیارت
سعد بن عبد اللہ نے اپنی اسناد سے حسن بن علی بن فضال سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے امام علی رضا علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ قبر رسول خدا ﷺ کو وداع کہنے کے بعد عمرہ کے لئے تشریف لے جانا چاہ رہے ہیں، چنانچہ آپ مغرب کے بعد قبر نبیؐ کے سرہانے آئے اور آپ کو سلام کیا پھر قبر سے لپٹ گئے، اس کے بعد منبر کے پاس آئے اور قبر کے پاس، اور اپنے بائیں ہاتھ کو قبر کے اس حصے سے ملایا جو بالائے سر کے ستون سے قریب ہے اور پھر چھ یا آٹھ رکعتیں نماز پڑھیں۔
راوی کا بیان ہے کہ حضرتؑ نے رکوع اور سجود میں تین مرتبہ یا اس سے زیادہ سبحان اللہ کہا مگر نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب سجدہ میں گئے تو سجدے کو اتنا طول کا کہ زمین آپ کے پسینے کے قطروں سے نم ہوگئی۔ اور بعض اصحاب کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ حضرت کا رخسار مبارک زمین پر تھا۔ (عیون اخبار الرضا، ج۲، ص ۱۷؛ وسائل الشیعہ، ج۱۴، ص ۳۵۹؛ بحار الانوار، ج۱۰۰، ص ۱۵۸)
۲۔ مسجد کوفہ اور مسجد سہلہ میں نماز پڑھنے کی فضیلت اور اس کا ثواب
مجھ سے محمد بن حسین بن مت جوہری نے بیان کیا انہوں نے محمد بن احمد بن یحیی بن عمران سے انہوں نے احمد بن حسن سے انہوں نے محمد بن حسین سے انہوں نے علی بن حدید سے انہوں نے محمد بن سنان انہوں نے عمرو بن خالد سے اور انہوں نے ابو حمزہ ثمالی سے روایت کی ہے کہ (چوتھے امام) علی ابن الحسین علیہ السلام مدینے سے خاص کوفہ کے لیے آئے اور دو رکعت نماز پڑھی اور پھر واپس ہوگئے۔ (تہذیب الاحکام، ج۳، ص ۲۵۴؛ وسائل الشیعہ، ج۵، ص ۲۵۴)
۳۔ شب جمعہ زیارت امام حسین علیہ السلام کی فضیلت
مجھ سے میرے والد، بھائی اور میرے اساتذہ کی ایک جماعت نے نقل کیا انہوں نے محمد بن یحیی اور احمد بن ادریس سے انہوں نے حمدان بن سلیمان نیشاپوری سے انہوں نے عبد اللہ بن محمد یمانی سے انہوں نے منیع بن حجاج سے انہوں نے یونس سے اور انہوں نے صفوان جمال سے روایت کی ہے، صفوان کا کہنا ہے کہ جب امام جعفر صادق علیہ السلام حیرہ تشریف لائے تو مجھ سے فرمایا: کیا تم قبر حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا میں آپ پر فدا ہوجاؤں کیا آپ آنحضرتؑ کی قبر کی زیارت کرتے ہیں؟ حضرت نے فرمایا: میں کیوں نہ ان کی زیارت کروں جب کہ ہر شب جمعہ خدا، انبیاء، ملائکہ اور اوصیاء کا گروہ ایک ساتھ زمین پر آتا ہے اور ان کی زیارت کرتا ہے۔