حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا رفتار ، گفتار اور کردار میں حجاب کی مبلغہ تھیں ۔ آپ فرماتی تھیں کے بہترین عورت وہ ہے جو کسی نا محرم کو نہ دیکھے اور نا اس کو کوئی نا محرم دیکھے ۔
امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں اور چند اصحاب پیغمبر اکرم ﷺ کی بارگاہ میں موجود تھے کہ ایک مرتبہ ختمی مرتبت نے اصحاب کی طرف رخ کر کے فرمایا : عورت کی بھلائی اور مصلحت کس چیز میں ہے ۔۔۔؟
اصحاب میں سے کوئی بھی صحیح جواب نہ دے سکا۔ جب اصحاب چلے گئے تو میں بھی اپنے گھر واپس آیا اور حضور پاک کی طرف سے پوچھے گئے سوال کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے سامنے بیان کیا ۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا : میں اس سوال کا جواب جانتی ہوں۔
عورت کی بھلائی اس میں ہے کہ نہ وہ کسی نا محرم مرد کو دیکھے اور نہ نا محرم مرد اسے دیکھے۔
امیر المؤمنین بیان کرتے ہیں کہ جب میں ختمی مرتبت کی بارگاہ میں واپس پہنچا تو ان سے عرض کیا : آپ کے سوال کے جواب میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے یہ جواب دیا ہے کہ (عورت کی بھلائی اس میں ہے کہ نہ وہ کسی نا محرم مرد کو دیکھے اور نہ نا محرم مرد اسے دیکھے)۔
آپ ﷺ نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے جواب کو پسند کیا اور فرمایا : فاطمہ( س) میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔
مندرجہ بالا حدیث پر شہزادی کونین خود بھی عمل بھی کرتی تھیں اس کی واضح مثال اس وقت ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے جب ایک دن رسول خدا کے نابینا صحابی ابن مکتوب آپ کے گھر آئے تو آپ دوسرے کمرے میں چلی گئیں ۔ آپ کو بتایا گیا کہ ابن مکتوب نابینا ہے تو آپ نے جواب میں فرمایا : وہ نابینا ہے لیکن میں تو نابینا نہیں ہوں۔
(کشف الغمّه، ج 2، ص 92. البته بعض روایات کے مطابق امام حسن نے رسول اکرم والے سوال کا جواب حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے پوچھا ہے)