آپ کا اسم گرامی علی اور آپ کے مشہور القاب نقی اور ہادی ہیں۔ آپ شیعوں کے دسویں امام ہیں۔ آپ کے والد گرامی امام محمد تقی علیہ السلام اور آپ کی والدہ  ماجدہ   جناب   سوسن ( س)  تھیں۔

آپ کی ولادت کے بارے میں مختلف اقوال ہیں  شیخ کلینی اور شیخ طوسی  کی تحقیق کے مطابق آپ کی ولادت ۱۵ ذی الحجہ ۲۱۲  میں  مدینہ منورہ کے مضافاتی علاقہ صریا  میں ہوئی  دوسری روایات کے مطابق  آپ کی ولادت  دوسری یا پانچھویں رجب ۲۱۲ ھ یا ۲۱۴ ھ اور جمادی الثانی ۲۱۵ ھ   میں نیز بیان کی گئی ہے ۔

چوتھی صدی ہجری کے مؤرخ مسعودی کے مطابق  جس سال آپ اپنی زوجہ ام الفضل کے ساتھ حج بجالانے  آئے تھے  وہاں سے آپ علیہ السلام  کو مدینہ لایا گیا۔   آپ ۲۳۳  تک مدینہ منورہ  میں مقیم رہے اس  کے بعد   سال  ۲۳۳ میں متوکل نے آپ کو  اپنے زیر نظر فوجی علاقہ ( عسکر  ) جو سامراء کے مضافاۃ  میں  واقع ہےـ  میں بلایا  اور آپ ۲۱ سال (شہادت  (تک   وہیں نظر بند رہے۔

آپ  علیہ السلام   اپنے  آباؤ  اجداد کی طرح عابد اور زاہد انسان تھے۔  روایات میں ملتا ہے کہ آپ   علیہ السلام  پوری رات عبادت خدا میں بسر کرتے تھے۔

 اہل سنت کے مشہور عالم دین ابن کثیر  آپ کے بارے میں لکھتے ہیں   :

 آپ عابد اور  زاہد انسان تھے  ۔  آپ  بہت زیادہ عبادت کرتے تھے  آپ فقیہ،   پیشوا   اور   رہنما تھے ۔

ابن عباد حنبلی بھی اس بات کی تائید میں لکھتا ہے :

و  کان  فقیہا  ،  اماما،  متعبدا۔

 آپ    فقیہ ، رہنما   اور عبادت گذار تھے۔

آپ کو فوجی چھاؤنی میں  نظر بند کیا  گیا  تھا  اور حکومت کی کوشش ہوتی تھی کہ زیادہ  لوگ آپ سے میل جول نہ رکھیں  اس کے باوجود آپ نے دین مبین کے لئے  برجستہ   شاگرد   تیار کئے۔   شیخ طوسی نے آپ  علیہ السلام کے شاگردوں کی تعداد ۱۸۵  شاگرد لکھی ہے۔

 عصر غیبت کے لئے  آپ کے اہم کام

۱۔ لوگوں کو عصر غیبت کے لئے آمادہ کرنا

آپ علیہ السلام کے زمانہ کا  اہم  کام لوگوں کو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے تیارکرنا  تھا  ۔  اس سخت اور پر آشوب  زمانے میں   آپ علیہ السلام نے اس  نہضت کے لئے   کچھ اہم   کام انجام دئے

۱۔  حضرت امام  مہدی علیہ السلام اور ان کی غیبت  کے بارے میں فراوان روایات کو بیان کیا ۔

۲۔  حضرت  امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے مخفی ہونے کو بیان کیا تاکہ لوگ شک اور تردید میں  مبتلا نہ ہوں۔

۳۔ امام علیہ السلام کی  لوگوں کو اپنے نمائندوں   کی طرف رجوع کرنے کی سفارش ۔

۴۔  امام سے   براہ رست  رابطہ نہ رکھنے کی تاکید کرنا  تاکہ دشمن کو امام علیہ السلام کی فعالیت کی خبر نہ ہو سکے  اور امام مہدی علیہ السلام کے زمانے میں ایسے  امور  کا خیال رکھنے کے لئے  تیار کرنا۔

اس کے علاوہ آپ نے فقہ اور اصول کی  کچھ  روائی  کتابوں کو مستند قرار دیا تاکہ ان سے دینی احکام  حاصل کئے جا سکیں۔

 آپ کی شہادت ۲۵۴ ھ میں معتمد عباسی کی ہاتھوں  ہوئی۔

حوالاجات

الغیبة، شیخ طوسی، ص ۲۱۵

حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ ، رسول جعفریان ۔

کتاب الارشاد ، شیخ مفید

تاریخ اہل البیت علیہم السلام ، محمد رضا حسینی

حیاۃ الامام العسکری  علیہ السلام ، محمد جواد طبسی، ص ۳۱۶ تا ۳۲۵۔