آپ کی ولادت سن ۵۷ ہجری میں ہوئی۔ آپ کی امامت کا دورانیہ ۲۰ سال پر مشتمل ہے کربلا کے واقعہ کے بعد شیعیان اہل بیت علیہم السلام کو سخت ترین شرائط کا سامنا تھا اور دین اسلام بھی بہت حساس زمانے سے گذر رہا تھا اس زمانے میں ائمہ اہلبیت علیہم السلام سے احادیث کا نقل کرنا ممنوع تھا ۔
ایسے سخت اور دشوار حالات میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام امید کی کرن بن کر ظاہر ہوئے حکمرانوں کی جاہ طلبی کی وجہ سے حضرت امام باقر علیہ السلام کو علوم آل محمد علیہم السلام کے فروغ اور حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھنے کا موقعہ ملا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام محمد باقر علیہ السلام کے بارے میں جناب جابر بن عبد اللہ انصاری سے فرمایا تھا کہ :
إنّكَ ستُدرِكُ رجُلاً مِنّي، اسمُه اسْمِي و شَمائلُهُ شَمائلي يَبْقَرُ العِلْمَ بَقْرا
تم میرے خاندان کے ایک شخص سے ملوگے ،جس کا نام میرا نام اور جو میرا شبیہ ہوگا وہ علم اور دانش کی گہرائیوں کو بیان کریگا۔
شیخ صدوق عمرو بن شمر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ : جناب جابر بن یزید جعفی سے پوچھا کہ امام محمد باقر علیہ السلام کو باقر کیوں کہا جاتا ہے ۔۔ْ۔؟
جناب جابر بن یزید جعفی نے کہا :
یَبْقُرُ عِلْمَ الدِّینِ بَقْرا؛ أى شقّه شقّا و اظهره اظهارا
وہ علم اور دانش کو ایسے بیان کریگا اور ظاہر کریگا جیسے بیان کرنے اور ظاہر کرنے کا حق ہے۔
جناب جابربن یزید جعفی کہتے ہیں کہ جناب جابر بن عبد اللہ انصاری نے مجھ سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اکرم نے جناب جابر سے فرمایا اے جابر ! تم اس وقت تک زندہ رہوگے جب تک کہ میرے بیٹے محمّد بن علىّ بن الحسین بن علىّ بن ابى طالب علیہ السلام سے ملاقات نہ کرو، جو تورات میں باقر کے نام سے مشہور ہے۔ بس جس وقت اس سے ملاقات کرو میرے سلام اس تک پہنچادینا۔
امام باقر علیہ کے کچھ معروف شاگرد
۱۔ ابان ابن تغلب : آپ کا شمار اپنے زمانے کے معروف علما ء میں ہوتا تھا۔ آپ علم تفسیر، فقہ ، حدیث، قرائت وغیرہ میں ماہر تھے آپ کی علمی استعداد اتنی زیادہ تھی کہ امام باقر علیہ السلام نے آپ سے فرمایا تھا کہ :
مدینہ کی مسجد میں جاکر بیٹھو اور لوگوں کے لئے دینی احکام بیان کرو کیونکہ مجھے پسند ہے کہ لوگ تم جیسے عالم کو دیکھیں۔
۲۔ جناب زرارہ : آپ قرائت و فقه و كلام و شعر و ادب عرب میں بحر بے کراں تھے آپ کا شمار بھی چند گنے چنے علماء میں ہوتا تھا جو اپنے زمانے کے معروف ترین عالم اور عابد انسان تھے۔
۳۔ محمد بن مسلم : آپ کا تعلق کوفہ سے تھا۔ کسب علوم دین کیلئے مدینہ تشریف لائے تھے آپ کو فقیہ اہل بیت کہا جاتا ہے۔ آپ نے امام باقر اور امام صادق علیہما السلام دونوں سے کسب فیض کیا تھا۔
امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت ۷ ذی الحجۃ سن ۱۱۴ ہجری میں ہشام بن عبدالملک کے ہاتھوں ہوئی۔
بحار الأنوار : 46 / 225 / 5 .
منتهى الآمال فی تواریخ النبی و الآل، شیخ عباس قمی ، دلیل ما پبلیکیشنز ، قم، ۱۳۷۹ ش، ج۲،
جامع الروات، مجمد بن علی اردبیلی، ج 1، ص9. اور ص 117۔