حضرت امام محمد تقی علیہ السلام

امام  محمد تقی علیہ السلام   کا اسم گرامی   ( محمد )  اور آپ کا مشہور لقب  (تقی ) ہے ۔ آپ کی ولادت سن ۱۹۵  ھ   مدینہ منورہ میں ہوئی ۔ آپ کے والد گرامی امام رضا علیہ السلام اور آپ کی والدہ ماجدہ   جناب  سبیکہ   ہیں( جو رسول اکرم ﷺ کی ہمسر جناب ماریہ قبطیہ کے خاندان سےہیں)  حضرت سبیکہ کا شمار  اپنے زمانے کی  بافضیلت  خواتین میں ہوتا ہے۔ امام جواد علیہ السلام  ۸ سال کی عمر  میں مسند امامت پر تشریف فرما ہوئے  اور ۲۵ سال کی مختصر عمر میں شہادت پائی۔  آپ کی زندگی بہت مختصر تھی اس کے باوجود آپ علیہ السلام سے بہت قیمتی حدیثیں    منقول ہوئی ہیں۔ ہم اس مختصر  تحریر میں آپ علیہ السلام کی بعض خصوصیات کا   ذکر کررہے ہیں ۔

آپ کی اہم   خصوصیات

۱۔   جواد  : یہ لقب  اللہ سبحانہ و تعالٰی  کی بخشش   اور عطا  کا  مظہر ہے ۔  جواد  آپ علیہ السلام کی اہم خصوصیت   اور آپ کا  لقب بھی ہے ۔  جو آپ کی عطا  ، سخاوت اور بخشش کو ظاہر کرتا ہے ۔  چوں کہ آپ بہت زیادہ  لوگوں کی حاجتوں کو  پورا کرتے تھے اسلئے آپ    اہل سنت   اور شیعہ کے نزدیک  ( باب المراد )   کے لقب سے بھی مشہور ہیں۔ آپ کی خصوصیات کی بنا پر امام رضا علیہ السلام نے آپ   کے لئے فرمایا  تھا  یہ بچہ اتنا بابرکت ہے کہ  شیعوں کے لئے اس جیسا  کوئی با برکت بچہ  پیدا نہیں ہوا ۔

ایک اور جگہ پر امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :

 الصادق والصابر والفاضل و قرۃ  اعين المؤمنين و غيظ الملحدين

وہ ( امام جواد علیہ السلام ) سچا،  صابر ، بردبار، ٖفاضل،  مؤمنین کی  آنکھوں کی ٹھنڈک    اور کفار کے لئے غضب کا سبب ہے ۔

(بحارالانوار، ج50، ص23، ح14)

۲۔ علمی  مناظرات

امام علیہ السلام کی تبلیغی زندگی کا دارومدار زیادہ تر مناظرات پر تھا ۔ مناظرات امام جواد علیہ السلام کی امامت کے پہلے دن سے  شروع ہو چکے تھے  جو امام کی امامت ،  ہادی اور رہنما ہونے اور حق کی تلاش کرنے والوں کے لئے   مددگار ثابت  ہوئے امام جواد علیہ السلام نے دو علتوں کی وجہ سے مناظرات کی روش کو اپنایا ۔

۱۔  اپنے شیعوں کی رہنمائی کے لئے جو آپ کی کم سنی کی وجہ سے آپ کی امامت پر شک کر رہے تھے  اور آپ کے معنوی مقام  کی سطح جاننے کے درپے تھے۔

۲۔   مامون اور معتصم کی سازش کی بنا پر   جو لوگ  آپ کو رسوا  کرنے کی کوشش میں مشغول تھے اور یہ گمان کرتے تھے کے ایک آٹھ سال کا بچہ امام کیسے بن سکتا ہے۔۔ ؟ لیکن یہی مناظرات امام علیہ السلام کے علمی  مقام کو لوگوں کے سامنے اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوئے۔

۳۔ تقویٰ

 اس کے علاوہ وہ خصوصیات جو سب ائمہ علیہم السلام  کے درمیان  مشترک ہیں جن میں اللہ سبحانہ کی   عبادت ،  بندگی اور تقویٰ  دوسرے ائمہ علیہم السلام کی طرح آپ علیہ السلام  میں نمایاں طور پر موجود تھیں   جیسا کہ  آپ کا ایک لقب تقی بھی ہے  ۔

جیسا کہ ہم نے بیان کیا کہ آپ کی زندگی بہت مختصر تھی لیکن آپ نے اپنی مختصر  زندگی کےباوجود    بہت سے شاگردوں کی تربیت کی۔   شیخ طوسی علیہ الرحمہ  نے آپ کے شاگروں کی تعداد ۱۱۳   تک بیان کی ہے۔

آپ کے مشہور شاگر د

حضرت عبد العظیم حسنی، جناب علی ابن مہزیار اہوازی،  فضل ابن شاذان  نیشاپوری، محمد ابن سنان زاہری،  ابو نصر بزنطی کوفی، دعبل خزاعی وغیرہ ہیں ۔

اس کے علاوہ اہل سنت کے بہت سے علماء نے بھی آپ  علیہ السلام  کے محضر  سے کسب فیض کیا اور آپ سے احادیث نقل کی ہیں جن میں خطیب بغدادی، حاٖفظ عبد العزیز بن اخضر جنابذی، ابوبکر احمد  بن ثابت، اور محمد بن منذۃ بن مہر بذ نمایاں ہیں۔

شہادت

اکثر قدیمی  کتابوں میں آپ کی شہادت کا مفصل ذکر نہیں ہے۔  لیکن کتاب اثبات الوصیۃ   ( مؤلف علی ابن حسین مسعودی، اثبات الولایۃ ج۱  ص ۲۲۷قم ۱۳۸۲)      میں آپ کی شہادت سن ۲۲۰ ھ میں   معتصم عباسی کے ورغلانے کی وجہ سے  آپ کی زوجہ ام الفضل کے ذریعے مسموم ہونا، بیان کی گئی ہے۔  اس وقت آپ کی عمر مبارک ۲۵ سال تھی ۔

حوالاجات

بحارالانوار، ج50

مستدرك عوالم العلوم، ج

رجال شیخ طوسی

تاریخ اسلام و وفیات المشاہیر ج ۵ چاپ بیروت ۱۴۲۴۔