حلال رزق کمانا ایسا کام ہے جس کے بارے میں قرآن مجید اور روایات میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور حلال رزق کمانے کے بارے میں بہت زیادہ ترغیب دلائی گئی ہے اور اس کا بہت اجر بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح حرام رزق سے پرہیز کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور جو برے آثار حرام رزق کی وجہ سے انسان کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہے :
«وَمَا مِن دَآبَّة فِِی الاَرْضِ اِلاَّ عَلَی اللّهِ رِزْقُهَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا کُلٌّ فِی کِتَابٍ مُبِینٍ؛
سورہ ھود آیت ۶
روی زمین پر ہر متحرک شیء کا رزق اللہ کے ذمہ ہے وہ اس کے نقل و انتقال کی جگہ کو جانتا ہےیہ سب باتیں کتاب مبین میں بیان کی گئی ہیں۔
رسول اعظم ﷺ نے مسجد الحرام میں حجۃ الوداع کے خطبے میں مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
جبرئیل امین نے مجھے بتایا کہ ہر شخص کو موت سے پہلے تمام رزق جو اس کے مقدر میں لکھا گیا تھا دے دیا جاتا ہے بس خدا سے ڈرو اور رزق کمانے میں حریص مت بنو، اور تمہارا حلال رزق تم تک دیر پہنچنے میں سبب نہ بنے کہ تم رزق کے حصول میں جلد بازی سے کام لو اور رزق کو حرام طریقوں سے حاصل کرو۔ اللہ سبحانہ نے حلال رزق کو انسانوں کے درمیان تقسیم کردیا ہے اور حرام رزق کو تقسیم نہیں کیا۔ جو انسان عفت اور پاکدامنی کے پردہ کو چاک کرے اور جلد بازی سے کام لیتے ہوئے رزق کو حرام طریقوں سے حاصل کرے وہ انسان حلال رزق اور جو اللہ پاک نے اس کے مقدر میں لکھا ہے اس سے محروم ہو جاتا ہے ۔ اور قیامت کے دن اس کے بارے میں اس سے سوال کیا جائے گا۔ قرآن کریم میں اس بات کی تائید میں ارشاد ہوتا ہے :
وَلاَ تَتَبَدَّلُواْ الْخَبِیثَ بِالطَّیِّب؛ سورہ نساء آیت ۲
پاک مال کو خبیث مال میں تبدیل مت کرو۔
رسول اکرم ﷺ اس آیت کی تفسسیر میں فرماتے ہیں کہ یہاں یتیم کے مال کو کھانے سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے یعنی اس سے پہلے کہ تمہارے مقدر میں مقرر کیا گیا حلال رزق تم تک پہنچے ، حرام رزق کمانے میں جلد بازی نہ کرو۔
ابن فہد ، عدۃ الداعی ص ۷۴
علامہ مجلسی، بحار الانوار ج ۷۰ ص ۹۴
علامہ مجلسی ، بحار الانوار ج ۱۰۳، ص ۳۱
حرام خوری کا سر انجام
رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں : جو انسان رزق کمانے میں حلال اور حرام کی پرواہ نہ کرے اللہ پاک اس کو جہنم میں داخل کرے گا اور یہ کام اللہ سبحانہ کے لئے مشکل نہیں ۔
مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۱۰۳، ص۱۱
نیز فرمایا : جو بھی رزق کو حرام طریقوں سے حاصل کریگا اگر اس سے صدقہ بھی دے تو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اور اگر اس کو باقی رکھے اور اس حال میں وہ مر جائے تو وہی مال اس کے لئے جہنم کا ایندھن قرار گا۔
علامہ مجلسی ، بحار الانوار ج ۱۰۳ ص ۱۴۔