حقیقی معرفت کے ساتھ کی جانے والی زیارت ہی خدا کی بارگاہ میں مقبول ہوگی؛اسی اہم نکتہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم یہاں پر حضرت معصومہ کے بعض حقوق کا تذکرہ کررہے ہیں:
۱۔ آپ سے اور آل رسول صل الله علیہ و آلہ سے مودت رکھناچونکہ آپ کا تعلق اسی پاک گھرانے سے ہے۔
۲۔ آپ اور آپ کے اجداد کے دشمنوں سے اظہار برائت کرنا۔
۳۔ حرم میں حاضری کے وقت آپ کی عظمت کے پیش نظر آداب زیارت کا خیال رکھنا۔
۴۔ خداو رسول اور ائمہ علیہم السلام کے نزدیک آپ کی عظمت اورمقام ومنزلت پر ایمان ویقین رکھنا، اور یہ کہ آپ کی زیارت کا اجر جنت اور آپ کا شفیع قرار پانے پر عقیدہ رکھنا کیونکہ حق شفاعت مخلوقات خدا میں صرف انہیں کو حاصل ہوگا جن سے اللہ راضی ہوگا ،
ہمارے علماء اور مجتہدین آپ کی بارگاہ میں کمال ادب کے ساتھ آپ کی زیارت کو آتے تھے اور اس بارگاہ میں آکر اس طرح غرق ہوجاتے تھے کہ شہزادی کے دفاع میں اپنے اوپر پڑنے والی مصیبت کا بھی خیال نہیں رکھتے تھے چونکہ ان حضرات کو آپ کی مکمل معرفت تھی، جیسا کہ کہا جا تا ہے کہ جب آیۃ اللہ العظمی آقای بروجردی کے پاس سعودی بادشاہ کا نمایندہ ملنےآیا تو آپ نے ملنے سے انکار کردیا ، وجہ پوچھے جانے پر جواب دیا کہ اسے اہل بیت کی معرفت نہیں ہے ،لہذاجب وہ مجھ سے ملنے آئے گا تو معصومہ کی زیارت کو نہیں جائے گا ، اور اس کا زیارت نہ کرنا شہزادی کی توہین ہے لہذا میں اس توہین کو برداشت نہیں کرسکتا ۔
اسی طرح منقول ہے کہ ایک دن آیۃ اللہ شیخ محمد تقی البافقی بارگاہ ملکوتی میں تھے کہ اچانک ایران کے ظالم وجابر بادشاہ رضا پہلوی کی بیوی حرم میں داخل ہوئی، اوراسکے ساتھه حکومت کی کچھ عورتین پرده کے بغیر داخل هوئیں یا یوں کہا جائے کہ وہ لوگ اسلامی حجاب کی رعایت اور شہزادی کی عظمت کا لحاظ کئے بغیر حرم میں داخل ہوگئں، آپ نے اس کی بیوی وغیرہ کو نصیحت کی اورخدا کا خوف دلایا، وہ ڈر کر حرم سے باہر چلی گئی ،اس واقعہ کی اطلاع بادشاہ کو ہوئی تو وہ دوسرے دن غصے کی حالت میں حرم آیا اور جتنے طالب علم تھے سب کو مارنے کا حکم دیا پھر شیخ البافقی کو بھی لایا گیا اور آپ کو بھی بری طرح زد و کوب کیا گیا ۔