حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت سن ۸۳ ھ۔ ق میں ہوئی ۔ امام علیہ السلام کی امامت کا زمانہ بھی اموی حکومت کے اضمحلال کا زمانہ تھا اور اس فرصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امام علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار امام محمد باقر علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ان کے بنائے گئے حوزہ علمیہ کی جڑوں کو مزید مضبوط اور مستحکم بنایا۔ آپ کے زمانے میں آپ کے شاگروں کی تعداد ۴۰۰۰ تک پہنچ گئی تھی اور چوں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے سب سے زیادہ روایتیں منقول ہوئی ہیں اور مذہب جعفری آپ کے نام سے منسوب ہے اسی وجہ سے آپ کو مذہب جعفری کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔
آپ کے زمانہ امامت میں اموی حکومت ضعیف ہو چکی تھی جس کی وجہ سے امام جعفر صادق علیہ السلام کو تبلیغ اور ترویج دین کی لئے زیادہ موقعہ میسر ہوا ۔ آپ کی امامت کے زمانے میں علمی محافل اور مجالس کا انعقاد کھل کر ہونے لگا اور آپ کے علم کا چرچا ہر جگہ ہونے لگا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مختلف علوم میں با صلاحیت شاگرد تیار کئے ، جو لوگ مناظرے کے لئے آپ کے پاس آتے تھے آپ ان سے فرماتے تھے پہلے میرے فلاں شاگرد سے مناظرہ کرو اگر اس کو شکست دے دی تو پھر میں تم سے مناظرہ کرونگا۔
شیخ طوسی نے رجال میں آپ سے روایت کرنے والوں کی تعداد ۳۲۰۰ ل بیان کی ہے جبکہ شیخ مفید نے کتاب الارشاد میں آپ سے روایت کرنے والوں کی تعداد ۴۰۰۰ تک بیان کی ہے۔
آ پ کے پا س بہت سے اہل سنت علماء بھی علم حاصل کرنے کیلئے حاضر ہوتے تھے جن میں سے کچھ مشہور یہ ہیں
یحیی بن سعید، ابن جریح، مالک بن انس، سفیان بن عیینه، سفیان ثوری، ابوحنیفه، شعبة بن الحجاج ، ایوب سختیانی وغیرہ

آپ کے مشہور شاگرد

  1. زُرارَة بن اَعین
  2. بُرَید بن معاویه
  3. جَمیل بن دَرّاج
  4. عبدالله بن مُسکان
  5. عبدالله بن بُکَیر
  6. حَمّاد بن عثمان
  7. حماد بن عیسی
  8. اَبان بن عثمان
  9. عبدالله بن سنان
  10. ابو بصیر
  11. هشام بن سالم
  12. هشام بن حَکَم علوم اہل بیت علیہم السلام کے فروغ کے علاوہ ا ٓپ نے جو ایک اہم کام انجام دیا وہ اپنے وکلاء اور اپنے نمائندوں کا انتخاب تھا آپ علیہ السلام نے مختلف شہروں اور علاقوں کے لئے اپنے با اعتماد شاگردوں کو وہاں بھیجا جو تبلیغ کے علاوہ لوگوں سے خمس، زکواۃ ، صدقات اور نذورات وغیرہ لیتے تھے اور ان کو امام کی بارگاہ میں پہنچاتے تھے۔
    نمائندوں کا یہ سلسلہ بعد میں بھی چلتا رہا اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے دور میں یہ سلسلہ مزید مضبوط ہوگیا جو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ۴ خاص نواب پر ختم ہوا۔
    آپ کی شہادت 25 شوال سن ۱۴۵ ہجری میں منصور دوانیقی کے ہاتھوں ہوئی۔
    ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، چاپ قاهره، ۱۴۲۹ق/۲۰۰۸م، ص۵۵۱.
    شکعه، الائمة الاربعه، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۸.
    جباری، سازمان وکالت ائمه، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۴۷-۵۰.