آپ کا اسم گرامی محمد اور آپ کے والد گرامی امام حسن عسکری علیہ السلام اور آپ کی والدہ ماجدہ جناب نرجس سلام اللہ علیہا ہیں جو سوسن صیقل، حکیمہ اور اس کے علاوہ مختلف ناموں سے مشہور ہیں۔ آپ کی ولادت 255 ھ میں سامراء میں ہوئی۔ آپ مہدی، منجی، موعود، امام زمانہ اور حجت بن الحسن کے نام سے بھی مشہور، ہیں ۔ آپ شیعہ اثنا عشریہ کے بارہویں امام ہیں۔ شیعہ مآخذ کے مطابق، آپؑ کی ولادت خفیہ رکھی گئی تھی اور امام حسن عسکریؑ کے کچھ خاص اصحاب کے علاوہ ، کسی کو آپؑ کا دیدار نصیب نہیں ہوا۔ شیعہ امامیہ کے عقیدہ کے مطابق امام مہدیؑ ہی آخر الزمان میں نجات دہندہ ہیں؛ جو طویل عمر کے مالک ہوں گے اور اپنی زندگی کا ایک طویل عرصہ غیبت میں گزاریں گے۔ آپؑ آخرکار اللہ کے ارادے سے ظہور کرینگے اور دنیا پر عدل و انصاف پر مبنی حکومت قائم کریں گے۔
امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی زندگی کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
۱۔ ولادت سے غیبت صغری : ولادت کے بعد سے تقریبا ۵ سال آپ اپنے پدر بزرگوار امام حسن عسکری علیہ السلام کے محضر میں پرورش پاتے رہے۔ کبھی کبھار امام حسن عسکری علیہ السلام کے حکم سے آپ امام حسن عسکری علیہ اللہ کے خاص اصحاب کے سامنے آتے تھے اور ان سے اپنا تعارف کرواتے تھے تاکہ بعد میں پیش آنے والی مشکلات کو برطرف کیا جاسکے۔
۲۔ غیبت صغریٰ : ۲۶۰ ھ میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد غیبت صغریٰ کا زمانہ شروع ہوا جو ۳ ۲۹ ھ تک چلتا رہا اس عرصہ میں آپ اپنے چار خاص نائبین ( نواب اربعہ ) کے ذریعہ لوگوں سے رابطہ میں رہتے تھے اور ان کی مشکلات کو برطرف فرماتے تھے۔
۳۔ غیبت کبریٰ : غیبت کبریٰ کا زمانہ ۳۲۹ ھ سے شروع ہوا جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اللہ سبحانہ کی طرف سے اذن ظہور ہو ۔ غیبت کے زمانے میں سوالات اور ان کے جوابات کا ذمہ داری ان کے عام نائبین کے ذمہ ہے ۔
۴۔ آپ کی حکومت کا زمانہ: آپ کے ظہور کے بعد آپ پہلی اسلامی اور جہانی حکومت قائم کرینگے جس کے نتیجے میں پوری دنیا عدل اور انصاف سے بھر جائے گی۔
زیات امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللّهِ فِي أَرْضِهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ يَا عَيْنَ اللّهِ فِي خَلْقِهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ يَا نُورَ اللّهِ الَّذِي يَهْتَدِي بِهِ الْمُهْتَدُونَ، وَ يُفَرَّجُ بِهِ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمُهَذَّبُ الْخَائِفُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَلِيُّ النَّاصِحُ، السَّلامُ عَلَيْكَ يَا سَفِينَةَ النَّجَاةِ، السَّلامُ عَلَيْكَ يَا عَيْنَ الْحَيَاةِ، السَّلامُ عَلَيْكَ، صَلَّى اللّهُ عَلَيْكَ وَ عَلَى آلِ بَيْتِكَ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ، السَّلامُ عَلَيْكَ، عَجَّلَ اللّهُ لَكَ مَا وَعَدَكَ مِنَ النَّصْرِ وَ ظُهُورِ الْأَمْرِ، السَّلامُ عَلَيْكَ يَا مَوْلايَ، أَنَا مَوْلاكَ عَارِفٌ بِأُولاكَ وَ أُخْرَاكَ، أَتَقَرَّبُ إِلَى اللّهِ تَعَالَى بِكَ وَ بِآلِ بَيْتِكَ، وَ أَنْتَظِرُ ظُهُورَكَ وَ ظُهُورَ الْحَقِّ عَلَى يَدَيْكَ، وَ أَسْأَلُ اللّهَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنَ الْمُنْتَظِرِينَ لَكَ وَ التَّابِعِينَ وَ النَّاصِرِينَ لَكَ عَلَى أَعْدَائِكَ، وَ الْمُسْتَشْهَدِينَ بَيْنَ يَدَيْكَ فِي جُمْلَةِ أَوْلِيَائِكَ، يَا مَوْلايَ يَا صَاحِبَ الزَّمَانِ، صَلَوَاتُ اللّهِ عَلَيْكَ وَ عَلَى آلِ بَيْتِكَ، هَذَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَ هُوَ يَوْمُكَ الْمُتَوَقَّعُ فِيهِ ظُهُورُكَ، وَ الْفَرَجُ فِيهِ لِلْمُؤْمِنِينَ عَلَى يَدَيْكَ، وَ قَتْلُ الْكَافِرِينَ بِسَيْفِكَ، وَ أَنَا يَا مَوْلايَ فِيهِ ضَيْفُكَ وَ جَارُكَ، وَ أَنْتَ يَا مَوْلايَ كَرِيمٌ مِنْ أَوْلادِ الْكِرَامِ، وَ مَأْمُورٌ بِالضِّيَافَةِ وَ الْإِجَارَةِ، فَأَضِفْنِي وَ أَجِرْنِي صَلَوَاتُ اللّهِ عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِكَ الطَّاهِرِينَ۔
حوالاجات
الغیبۃ ، شیخ طوسی
کنز العمال فی السنن والاحوال ، علاء الدین ہندی۔ ج ۱۴ ۔
بحار الانوار، علامہ مجلسی