امام حسین علیہ السلام کائنات کی  اس عظیم ہستی کا نام ہے جس   کی حکومت  دلوں پر  ہے  جس انسان میں ذرہ برابر بھی  انسانیت ہوگی وہ  امام حسین علیہ السلام  کو اپنا محسن مانے گا  اس مختصر تحریر میں ہماری کوشش رہیگی کہ امام حسین علیہ السلام کی  ایک  اہم خصوصیات  کو بیان کیا جائے۔

۱۔  امر بہ معروف و نہی از منکر

امام حسین علیہ السلام کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپ علیہ السلام نے دین کی بقا  اور امر بہ معروف  اور نہی از منکر کے خاطر تاریخ بشریت کی سب سے بڑی قربانی پیش کی جو  بظاہر  ایک واقعہ ہے اور یہ  واقعہ  اپنے دامن میں بہت سی حقیقی  صفات جیسے  ایثار ،  شجاعت ، صداقت، سچائی،پاکیزگی، آزادی،استقامت،جوانمردی،بردباری وغیرہ   کو  سمیٹے ہوئے ہے۔

آیت اللہ شہید مطہری کربلا کے واقعہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں : خدا نے واقعہ کربلا  میں اسلام کے  تمام پہلوؤں کو نہ  فقط ظاہری طور پر   بلکہ  عملی صورت میں بھی دنیا کے سامنے پیش کیا  اس واقعہ میں اللہ تعالی سے عشق، اسلامی مساوات  اور انسانی ہمدردی کے تمام پہلو   اپنے کمال   پر نظر آتے ہیں ۔

 حضرت امام حسین علیہ السلام نے  دین کو  بچانے کیلئے  عظیم الشان قربانی پیش کی  تاکہ دین پر  کسی قسم کی  آنچ نہ آ سکے ۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنے قیام کے ذریعے دین اسلام کو  ہمیشہ کے لئے کو زندہ کر دیا۔

حضرت امام حسین علیہ السلام  اپنے سفر  میں بار بار اس نکتے کی طرف   توجہ  دلاتے اور   فرماتے تھے  :

الا ترون ان الحق لا يعمل به و ان الباطل لا يتناهي عنه ليرغب  المؤمن في لقاءِ الله محقا

کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا اور باطل سے روکا نہیں جارہا تاکہ   مؤمن اللہ تعالی کی ملاقات کے لئے رغبت پیدا کرے۔

ایک اور خطبہ میں آپ ارشاد فرماتے ہیں  :                                        

 اني لا اري الموت الا سعادۃ و الحياۃ مع الظالمين الا برما

 ایسے حالات  میں جب اللہ تعالی کے حلال  کو حرام کیا جارہا رہے دین کو نابود کیا جارہا ہے میں اللہ پاک کی راہ میں  مرنے کو سعادت  اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو ننگ اور عار سمجھتا ہوں۔

اور اس سے بھی بڑھ کر جب امام علیہ السلام کو یقین  ہو گیا کہ موت قطعی ہے اور حر ابن یزید ریاحی نے عراق کے بارڈر پر آپ کا راستہ روکا  اس وقت بھی امام حسین لوگوں کو دین کے اہم رکن امر بہ معروف اورنہی از منکر کی طرف  توجہ دلا تے رہے  اس خطبہ کو جناب طبری نے بھی نقل کیا ہے

آپ فرماتے ہیں  :

ايها الناس! من رأي سلطانا جائرا مستحلا لحرام الله ، ناکثا لعهد الله مستأثرا لفيء الله، معتديا لحدود الله، فلم يغير عليه بقول و لا فعل کان حقا علي الله ان يدخله مدخله، الا و ان هؤلاء القوم قد احلوا حرام الله و حرموا حلاله، و استأثروا في ء الله

اے انسانو ! رسول اکرم  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا  : جب  دیکھو کہ ایک ظالم حکومت کر رہا ہے   اور وہ اللہ تعالی کے دین کو نابود کر رہا ہے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر رہا ہے  بیت المال کو اپنے مرضی کے مطابق استعمال کر رہا ہے  اللہ پاک کے دین کے قوانین کو پامال کر رہا ہے مسلمان کا خون بہا رہا ہے  اور ایسے حالات میں اگر کوئی انسان خاموش رہے اور ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائے  تو اللہ تعالی ایسے انسانوں کو اس ظالم کے ساتھ محشور کرے گا ۔

کیا آپ نہیں دیکھ رہے   ہیں کہ  بنی امیہ  کی  حکومت اللہ تعالی کے حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دے رہی  ہے   دین  کے احکام  کو پامال کر  رہی ہے  بیت المال کو اپنی مرضی کے مطابق خرچ کر رہی ہے اللہ پاک  کے قوانین کو پامال کر رہی ہے  مسلمانوں  کا خون بہا رہی ہے    ایسے حالات میں اگر کوئی شخص خاموش رہے تو اللہ تعالی  اس شخص کو  ظالم کے ساتھ  محشور کرے گا۔

تحف العقول، ص 245

آثار شہید مطہری