آپ  کے والد گرامی امام علی نقی علیہ السلام اور آپ کی والدہ ماجدہ بی بی حدیثہ سلام اللہ علیہا ہیں۔ آپ کی ولادت کے  بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں  ایک روایت کے مطابق آپ کی ولادت   ۸ ربیع الثانی ۲۳۲ یا  ماہ ربیع الاول  اور دوسری روایت کے مطابق  آپ  علیہ السلام کی ولادت   ماہ  ربیع الثانی سال ۲۱2 یا  ۲۳۱  ھ میں مدینہ منورہ میں ہوئی ۔

جب آپ کی عمر ۲۲ سال تھی اسوقت آپ کے والد گرامی کو شہید کیا گیا اور  آپ کی امامت کا  آغاز ہوا۔

امام حسن عسکری  علیہ السلام کو بھی آپ کے والد  کی طرح   زبردستی  سامراء میں نظر بند کیا گیاجہاں آپ علیہ السلام شہادت تک محصور  رہے اور وہیں پر آپ کو دفن کیا گیا۔ آپ کے مشہور القاب نقی، زکی، فاضل اور امین وغیرہ ہیں۔

چونکہ آپ سخت نظربندی والی زندگی  گذار رہے تھے اسلئے  آپ  علم نبوت و امامت کو جس طرح ظاہر اور بیان  کرنے کا حق تھا   ویسے نہ کر سکے  اس کے باوجود آپ نے  کچھ بہترین شاگرد  دین مبین کے حوالے کئے ۔  شیخ طوسی نے آپ کے شاگردوں کی تعداد ۱۰۰ تک لکھی ہے جن میں احمد بن اسحاق اشعری قمی،  ابو ہاشم داؤد بن قاسم  جعفری، ابو عمرو عثمان  بن سعید عمری، علی ابن جعفر اور محمد بن  حسن صفار نمایاں ہیں۔

آپ کے آباؤ  اجداد کی زحمات سے آپ کے زمانے تک شیعیان کی تعداد میں قابل دید اضافہ ہوا تھا اور ان کو منسجم کرنا اور ان  کی دینی اور معنوی  ضروریات کو پورا کرنا  آپ کی  ترجیحات میں تھا۔  وکلاء  کا  نیٹ ورک  جو آپ کے والد گرامی امام  علی نقی اور امام محمد تقی علیہم السلام    کی طرف سے  بنایا گیا تھا،  امام علیہ السلام   نے  اس کو تقویت بخشی اور مختلف علاقوں میں اپنے نمائندے مقرر کئے تھے تا کہ آپ مؤمنین سے رابطہ میں بھی رہیں اور  خود اور مؤمنین  کو   حکومت کےشر  سے بھی محفوظ رکھیں نیز   لوگوں کو آنے والے  زمانہ میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے  رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے  ۔

آپ کی  مذکورہ ذمیداریوں   کے علاوہ ایک بْری ذمہ داری  امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی معرفی اور پہچان کروانا تھی وہ بھی اس زمانے میں جب عباسی خلافت کے حکمران آپ کی جان کے درپے تھے  اور جانتے تھے کہ جس مہدی ( عجل اللہ فرجہ الشریف)  کی  بشارت دی گئی ہے وہ   امام حسن عسکری علیہ السلام کا  فرزند ہے۔  اسی وجہ سے  ابتداء میں  آپ نے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کو مخفی رکھا اور  پھر  وقتا فوقتا اپنے خاص اصحاب سے ان کا تعارف کرواتے رہتے تھے  تاکہ لوگوں کو حقیقی وارث اور نمائندہ الٰہی کا پتہ چل سکے۔

حولاجات

کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱، ص۵۰۳. 

پیشوائی مہدی ، سیرہ پیشوایان علیہم السلام ص ۶۸۳۔ ۶۸۴

محمد بن حسن ، رجال طوسی ص ۴۲۷